اللہ تعالیٰ کی خوشنودی خدمت خلق میں ہے

addd

اہل تصوف اور اہل رزم کا جوڑ

اسلامی ہندی کی تاریخ کا یہ ایک عجیب واقعہ ہے کہ جس وقت چشتیہ سلسلہ کا دوراوّل ختم ہوا اس وقت سلطنت دہلی نے بھی دم توڑا ۔اگر ایک طرف حضرت چراغ دہلوں رحمۃ اللہ تعالی علیہ کے وصال کے بعد چشتیہ سلسلہ کا مرکزی نظام ختم ہو گیا تو دوسری طرف فیروز شاہ کے انتقال ( 1388 ء ) کے بعد سلطنت دہلی کی مرکزی حیثیت بھی فنا ہوئی ۔ صوبوں میں خود مختار حکومتیں قائم ہوگئیں اور دہلی کی امتیازی شان جاتی رہی ۔جس طرح فیروز شاہ کے بعد ہماری سیاسی توجہ کا مرکز جون پور، گجرات، دکن، بنگال، مالوہ کی حکومتیں بن جاتی ہیں اسی طرح ہماری مذہبی تاریخ کی دلچسپیاں دلی سے ہٹ کر صوبوں کی طرف منتقل ہو جاتی ہیں ۔ کچھ عجیب توارد ہے کہ جس وقت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ تعالی علیہ اجمیر میں اسلام کا روحانی مرکز قائم کرنے میں مصروف تھے اسی زمانے میں قطب الدین ایبک اور شمس الدین التمش کی قشون قاہرہ دہلی میں سلطنت کی تعمیر وتشکیل کا کام انجام دے رہی تھیں ۔ایک طرف روحانی تسخیر ہورہی تھی ۔ دوسری طرف سیاسی فتوحات کا ہنگامہ پرپا تھا ۔ مسلمانوں کے یہ دونوں نظام تقریبا دوصدی تک برابر چلتے رہے ۔ سلطان علاء الدین خلجی کےعہد میں سلطنت دہلی اپنے انتہائی عروج پر پہنچ گئی اور اس زمانے میں حضرت محبوب الہی رحمۃ اللہ تعالی علیہ نے چشتیہ سلسلہ کو معراج کمال پر پہنچا دیا ۔

(صفحہ208 بحوالہ تاریخ مشائخ چشت)

شئیر کریں:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

یہاں پر ہمارا سب سے اہم پروجیکٹ ملک بھر میں تمام لائبریریزکی فہرست بنانا ان کے لنک اور ان میں موجود کتب کا ریکارڈ بنانا ہے۔ اس لئے اہل علم حضرات سے درخواست ہے کہ آپ کے علم میں کوئی بھی لائبریری ہو تولائبریری کے منتظمین سے ہمارا رابطہ کرایا جائے تاکہ ان میں موجود کتب کی فہرست کوآن لائن کیا جا سکے ۔ہمارے اس کام کا مقصد محققین کے لئے علمی مواد تک رسائی میں آسانی پیدا کرنا ہے۔آپ احباب اس مقصد کے لئے ہمارا ساتھ دئجئے۔

آپکا شکریا

فالو لازمی کریں

SUBSCRIB US

تازہ ترین اشاعتیں

مشہور اشاعتیں