اللہ تعالیٰ کی خوشنودی خدمت خلق میں ہے

addd

سوال : سلسلہ عالیہ میں بہت کشف والے ساتھی ہیں ۔ پاکستان کا جہاز گم ہو گیا کسی کشف والے نے نہیں بتایا ؟

جواب : ذکر کا مقصود کشف اور مشاہدات نہیں ہیں بلکہ کشف اور مشاہدہ ذکر سے ہو جا تا ہے ۔ کشف ہو یا نہ ہو ۔ مقصودوہ کیفیت ہے جو گناہ سے بچاۓ اور نیکی کا جذ بہ دل میں مضبوط کرتی چلی جاۓ ۔ کشف ہوتا ہی دین کی تفہیم اور سمجھ کے لیے ہے ۔ آپ کسی صاحب کشف سے بات کر میں گے تو وہ آپ کی بات کو جلدی سمجھ لے گا بہ نسبت دوسرے آدمی کے ۔ یا جو سوال کریں گے اس کا جواب وہ دوسرے کی نسبت زیاد وا اچھی طرح دے سکے گا ۔ کیونکہ اس کے قلب میں وہ لطافت اور نزاکت ہے جو حقائق کو قبول کرتی ہے ۔ کشف کا حال یہ ہوتا ہے ۔

فرمایا "  كذلك نرى ابراهيم ملكوت السموات والارض “ ایک لمحے میں ارض و سما کی ساری حکومت اور کائنات کھول کے رکھ دیں ۔ وہی ابراہیم ہیں اور ان کا چھوٹا سا بیٹا اسمعیل ہیں اور وہ بھی نبی ہیں نہ انھیں بتایا کہ آپ کو ذبح نہیں ہونا ۔ نہ ہی ابراہیم کو چھری چلنے تک پتہ چلنے دیا کہ میں بچ جائیں گے ۔ کشف میں پتہ چلنا چاہیے تھا لیکن اللہ نے پر نہیں چلنے دیا اگر یہ مانا جاۓ کہ پتہ تھا پھر تو کسی باپ کو بھی کہیں کہ تیرا بیٹا ذبح نہیں کرتا  چھری لے کر اس کی گردن پر رکھو پھر دنبہ ذبح کر یں گے ، یہ تو کوئی بھی کر دے گا ۔ پھر اسمعیل کی تخصیص کیا ہے ؟

 اس اعتبار سے کشف کے معنی ہی پردے کو ہٹاتا ہے اور اسے ہٹانا اللہ کریم کے ہاتھ میں رہتا ہے ۔ وہ چاہے تو بہت دور کی بات سمجھ میں آ جاۓ نہ چاہے تو قریب کی بھی نہ آئے ۔

حضرت رحمتہ اللہ نے ایک دن مجلس میں ایک ولی اللہ کا واقعہ سنایا ، بڑی خوش مزاجی سے فرمانے لگے اس کشف کا یہ حال ہوتا ہے کہ ایک ولی اپنے بالا خانے میں بیٹھے دوستوں سے کہنے لگے کہ فلاں جنگل میں کچھ مسافر آ رہے ہیں ۔ ڈاکوؤں نے لوٹ کر انھیں قتل کر دیا اور بڑا ظلم کیا ۔ بات درست تھی کچھ ہی دیر بعد شور ہوا کہ جنگل میں چند لاشیں پڑی ہیں ۔کوئی قافلہ لوٹا گیا ہے ۔ اب اسی رات ان ولی اللہ کا بد کردار بیٹا قتل ہو گیا ۔ قاتلوں نے اس کا سر کاٹ کر اندر ڈیوڑھی میں پھینک دیا ۔ صبح ان کی بیوی نے دیکھا تو میاں پر بہت بر سیں کہ دیکھ لی تیری فقیری ۔ جنگل میں ڈاکوؤں کا ذکر کرتا رہا جبکہ یہاں میرا بیٹا مارا گیا اور تیری آنکھ بند رہی ۔ ادھر تیرا کشف کہاں گیا ۔ ‘ ‘

 اس معاملے میں بڑے بڑے عجیب واقعات ہوتے ہیں ۔ ہمارے ہاں قاعدہ ہے کہ جب لوگ کسی جنازے کے ساتھ قبرستان جاتے ہیں تو جتنی دیر میں قبر تیار ہوتی ہے باقی لوگ گپ شپ کر تے رہتے ہیں تو اگر میں کسی جنازے کے ساتھ ہوں تو اس دورانیے کو استعمال کر تے ہوئے وہاں بیان دے دیتا ہوں ۔اسی طرح ایک دن کسی جنازے کے ساتھ قبرستان میں کوئی آدھ پون گھنٹہ بیان کرتا رہا ۔ ہمارے ایک پرانے ساتھی بابا رمضان اللہ نھیں غریق رحمت کرے ۔ وہ حیات تھے اور جنازے میں شریک تھے ۔ان کو مشاہدات تھے اور ایسے موقعوں پر ساتھی اکثر انھیں کر ید تے رہتے تھے کہ اس قبر میں کیا ہے کون ہے ؟ اس دن بھی واپسی پر ایسی ہی باتیں ہورہی تھیں ۔ میں ان کی طرف اتنامتوجہ نہیں تھا لیکن میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے کہ اس قبر میں کوئی ملنگ ہے ۔ ہمارے ہاں ملنگ باطل فرقوں کے ہوتے ہیں ۔ میں نے ان کی بات سن کر کہا کہ یہ ملنگ تو نہیں ہے یہ تو نجات میں نظر آ تا ہے ۔ بابا جی کہنے لگے کہ ملنگ سے میری مراد فقیر سا آدمی ہے ۔ میں نے کہا کہ اس کا تو سینہ منورنظر آ تا ہے ۔ یہ تو اچھا بھلا آدمی نظر آ تا ہے ۔ یہاں سے گزر ہوتا رہتا ہے کبھی ۔

پوچھا ہی نہیں، بابا جی بھی کہنے لگے کہ اس کا دل روشن ہے پھر یہ پوچھنے پر کہ اس نے یہ انوار کہاں سے پائے؟ وہ آدمی کہنے لگا کہ میرا شیخ یہ ساتھ والے قبرستان میں دفن ہے۔ ان کی خدمت میں رہ کر لطیفہ قلب روشن کیا۔ ساری عمر قلب پر ہی رہا اور اس پر میرا وصال ہوا۔ بابا جی نے وہیں کھڑے کھڑے ان کے شیخ کا پتہ لگایا تو معلوم ہوا کہ جس جگہ میں آدھ پون گھنٹہ کھڑا بیان دیتا رہا دو عین اسی جگہ دفن ہیں۔ بہت نیک اور سالک المجد وبی کی آخری منازل تک ان کے مراقبات تھے اب پتہ نہیں کس زمانے کی وہ پرانی قبر تھی کیونکہ جہاں میں کھڑارہا وہاں تو کوئی نشان نہ تھا۔ اب وہاں کھڑے ہوئے مجھے کچھ پتہ نہیں چلا اور میل دور سے مشاہدہ ہو گیا۔ میں نے ان کے شیخ سے کہا کہ اگر مجھے سمجھ نہیں آئی تھی تو آپ ہی متوجہ کر لیتے کہنے لگے کہ میں نے تو بہت کوشش کی۔ آپ نے میری طرف توجہ ہی نہیں کی۔ تو یہ اللہ کی اپنی شان ہے اس کی اس وسیع کائنات میں پتہ نہیں کتنے راز کہاں کہاں دفن ہیں ہر ایک کو تو کوئی نہیں جان سکتا ۔

 تو کشف کی اصل دین کی سمجھ کے لیے اور اس پہچان کے لیے ہے کہ ایک گناہ کرنے سے کیا نقصان ہوا وہ کیفیات محسوس ہو جا ئیں۔ نیکی کرنے کا کیا لطف آتا ہے۔ وہ ایک شعور ایک اور اک ایک احساس پیدا ہو جاتا ہے اور اگر یہ نہ ہو تو آدمی گومگو کی کیفیت میں رہتا ہے کہ جی علماء کہتے ہیں تو اب ہوگا۔ پتہ نہیں ہوگا بھی کہ نہیں۔ تو اس گونگو سے یہ مشاہدہ آدمی کو آگے یقین تک لے جاتا ہے۔

شئیر کریں:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

یہاں پر ہمارا سب سے اہم پروجیکٹ ملک بھر میں تمام لائبریریزکی فہرست بنانا ان کے لنک اور ان میں موجود کتب کا ریکارڈ بنانا ہے۔ اس لئے اہل علم حضرات سے درخواست ہے کہ آپ کے علم میں کوئی بھی لائبریری ہو تولائبریری کے منتظمین سے ہمارا رابطہ کرایا جائے تاکہ ان میں موجود کتب کی فہرست کوآن لائن کیا جا سکے ۔ہمارے اس کام کا مقصد محققین کے لئے علمی مواد تک رسائی میں آسانی پیدا کرنا ہے۔آپ احباب اس مقصد کے لئے ہمارا ساتھ دئجئے۔

آپکا شکریا

فالو لازمی کریں

SUBSCRIB US

تازہ ترین اشاعتیں

مشہور اشاعتیں

بلاگ آرکائیو