اللہ تعالیٰ کی خوشنودی خدمت خلق میں ہے

addd

سوال : سانس کے ساتھ ذکر کرنے کی کوئی سند قر آ ن وحدیث سے درکار ہے ؟

جواب : جہاں قرآن میں حج کا حکم ہے اگر اس کے ذرائع اختیار کرنے کی تفصیل قرآن میں ہوگی تو وہاں ذکر کرنے کے سارے طریقے لکھے ہوں گے ؟۔ قرآن حکیم میں وضو کا حکم ہے نماز کے لیے وضو کے لیے کنویں کھود نے یالگانے کا حکم کہاں ہے ؟ دریا سے پانی لینے کا یا نہر سے پانی لینے کا حکم کہاں ہے؟ قرآن پاک میں مقاصد کا ذکر ہے ، ذرائع کا نہیں ، ذرائع کے لیے ایک ہی قید ہے یعی غیر شرعی کام اس بہانے نہ ہو ۔ ہمیں نماز پڑھنی ہے ایک پیا سامر رہا ہے اس سے پانی چھین ۔ لیں ؟ نہیں ۔ پانی نہیں ہے تو تیم کر لیں پیا سانہیں دینا چاہتا اس کا حق ہے کہ وہ نہ دے ۔ آپ اس سے نہ چھینیں لیکن ان چیزوں پر قیود دشرعی حلت و حرمت جائز و نا جائز کی تو وارد ہوتی ہیں ذرائع کا کوئی مخصوص طریقہ قرآن وحدیث میں زیر بحث نہیں آتا ۔ قرآن وحدیث میں مقاصد آتے ہیں مسجد بنانا مقصد ہے اس کے لیے دیوار میں پتھروں کی ہوگی یا اینٹوں کی چونا لگے گا یانہیں لگے گا ۔ اسے آپ سیمنٹ سے بنائیں گے یا گارے سے بنائیں گے اس پر لکڑی کی چھت ڈالیں گے لوہے کی ڈالیں گے ۔ اب کوئی آ دمی کہے گا کہ لینٹر کی سند قرآن و حدیث سے لوتو یہ بچوں کی سی بات ہے ۔ قرآن نے تو بڑا سمپل بڑا سا دہ کہا ہے اور بار بار کہا ہے کہ واذكروا الله ذكراً كثيراً  زندگی میں جتنے کام آپ کر تے ہیں ۔ان میں سے زیادہ کثرت سے جو کام کرو ، وہ ذکر الہی ہے ۔سوتے ہوئے کرو ، ہر حال میں کرو ۔ الـذيـن يذكرون الله قياما وقعودا وعلى جنوبهم . قرآن نے پابندی نہیں لگائی کہ کوئی تیزی سے سانس لے رہا ہے کوئی آ ہستہ لے رہا ہے بلکہ قلب سے ذکر کرنے کو افضل قرار دیا ہے اور ضروری قرار دیا ہے ۔ فرمایا : ولا تطع من أغفلنا قلبه من ذكرنا . جس کے دل کو ہم نے اپنی یاد سے غافل کر دیا گویا یہ گناہ کی کسی جرم کی یا کسی کوتاہی کی سزا ہے کہ قلب کو ذکر کی توفیق نہ ہو اور ساتھ نبی کریم ﷺ سے ارشاد فرمایا کہ ایسوں کی بات کو پرکاہ وقعت نہ دی جائے ۔ اس کی پرواہ نہ کی جاۓ وہ اس قابل ہوتا تو ہم اس کے دل سے اپنی یاد کیوں نکال لیتے ۔ یہ اس قابل ہی نہیں کہ اس کی بات سنی جاۓ ۔ حضور ﷺ نے حدیث تو ارشادفرمائی لیکن عہد نبوی ﷺ میں بخاری شریف تو نہیں تھی ۔ اب اگر بخاری ومسلم ( خودان کتابوں ) کی سند چاہے تو وہ کہاں سے آئے گی ۔ اب یہ جو ہمارے مروجہ دینی مدارس میں جوقرآن وحدیث پڑھاتے ہیں ۔ ان کی کوئی سند تلاش کر میں تو حیات نبوی ﷺ میں تو کوئی مدرسہ اس طرح کا مروجہ نہیں ملتا جہاں ایک استاد صرف ونحو پڑھاتا ہے ۔ ایک استاد حدیث پڑھاتا ہے ایک استادتفسیر پڑھاتا ہے ایک استاد حفظ کراتا ہے ۔ اتنے کوئی شعبے نہیں ملتے ایک ہی استاد ہے ایک ہی سکول ہے ۔ ایک ہی مدرسہ ایک ہی مسجد نبوی ﷺ ہے ۔ ایک ہی استاد ﷺ ہیں ۔ و ہیں جنگ کی تربیت بھی ہورہی ہے ۔ فوجوں کی بھی ہورہی ہے ۔ پڑھایا بھی جا رہا ہے ۔ قرآن بھی آ رہا ہے ۔ حدیث بھی ہورہی ہے ۔ سب کچھ ایک ہی جگہ ہورہا ہے تو اب کیوں الگ الگ مدرسوں کا اہتمام کیا گیا ہے ؟ اس کی سند کہاں ہے ؟ یہ ذرائع ہیں ۔ ذرائع کے لیے سند کی ضرورت نہیں ہوتی ۔ اس کے لیے جواز کافی ہے کہ وہ کام شرعاً جائز ہو ۔ نا جائز نہ ہو ، سند کی ضرورت مقاصد کے لیے ہوتی ہے ۔ مقصد کو ذریعے سے الگ کرنا چاہیے ۔ جیسا کہ میں نے پہلے کہا ہے ۔ حج کرنا مقصد ہے جس پر فرض ہے اسے کرتا ہے ۔ اب کوئی گھوڑے پر جاتا ہے ۔اونٹ پر جا تا ہے گاڑی پر جا تا ہے ، جہاز پر جاتا ہے اس سے قرآن کو غرض نہیں ہے ۔ نہ اس کا جہاز پر جانے سے ثواب بڑھ جاۓ گا ۔ نہ گھوڑے پر جانے سے کم ہو جاۓ گا ، نہ پیدل جانے سے زیادہ ہوگا ۔ نہ بیٹھ کر جانے سے کم ہوگا ۔ بلکہ یہ تو جہالت کی باتیں ہیں ۔ اللہ کریم نئے نئے اسباب و ذرائع دیتا ہے۔اسی طرح مقصد ذکر الہی کرتا ہے ۔اس کے لیے ذریعہ ( شرعی حدود میں کوئی بھی ہوسکتا ہے ۔ اور جس قدرمستند کام اور جس قدر مدلل کام صوفیاء نے اور مشائخ حضرات نے کیے ہیں اتنی احتیاط علماۓ ظواہر کر ہی نہیں سکتے ۔ علماء ظواہر کے پاس ایک ذریعہ اور ایک سورس ( Source ) ہوتا ہے ۔ وہ ہوتا ہے نقلی اور کتابی جبکہ صوفیاء کے پاس دو ذریعے ہوتے ہیں  نقلی ،کتابی  اور کیفی بھی ۔ یہ جہاں سنت کے خلاف قدم اٹھاتے ہیں ان لوگوں کے قلوب اور ان کی کیفیات متاثر ہوتی ہیں اور یہ فورا وہاں رک جاتے ہیں کہ بات صحیح نہیں ہے اور کتنی ایسی باتیں آپ کو صوفیاء کی تحریروں میں ملتی ہیں جنھیں علماۓ ظلوا ہر جائز کہتے ہیں اور صوفی درست نہیں سمجھتے ۔ ایسی حدیثیں ملتی ہیں جن کی سند میں جو ہیں وہ نہیں پکڑی جاتیں ۔ لیکن صوفیاء نے کہہ دیا 
کہ ان میں حضور ﷺ کے انوارات نہیں ہیں ۔ یہ حدیث صحیح نہیں ہے۔ایسی احادیث ملتی ہیں ۔
(ماخوذ محفل شیخ:حضرت امیر محمد اکرم اعوانؒ)

شئیر کریں:

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

یہاں پر ہمارا سب سے اہم پروجیکٹ ملک بھر میں تمام لائبریریزکی فہرست بنانا ان کے لنک اور ان میں موجود کتب کا ریکارڈ بنانا ہے۔ اس لئے اہل علم حضرات سے درخواست ہے کہ آپ کے علم میں کوئی بھی لائبریری ہو تولائبریری کے منتظمین سے ہمارا رابطہ کرایا جائے تاکہ ان میں موجود کتب کی فہرست کوآن لائن کیا جا سکے ۔ہمارے اس کام کا مقصد محققین کے لئے علمی مواد تک رسائی میں آسانی پیدا کرنا ہے۔آپ احباب اس مقصد کے لئے ہمارا ساتھ دئجئے۔

آپکا شکریا

فالو لازمی کریں

SUBSCRIB US

تازہ ترین اشاعتیں

مشہور اشاعتیں

بلاگ آرکائیو